"بل کی منظوری کے وقت ہمیں اندھیرے میں رکھا گیا، اس بل سے پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگی": ارکان اسمبلی


"بل کی منظوری کے وقت ہمیں اندھیرے میں رکھا گیا، اس بل سے پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگی": ارکان اسمبلی

پنجاب اسمبلی: حکومتی اور اپوزیشن ارکان اسمبلی کا تحفظ بنیاد اسلام بل کیخلاف احتجاج، قانون بننے سے روک دیا گیا "بل سے اعلان لاتعلقی کر تا ہوں": سید حسن مرتضیٰ

لاہور(تسنیم نیوز ایجنسی) ذرائع کے مطابق حکومتی اور اپوزیشن ارکان اسمبلی نے متنازعہ تحفظ بنیاد اسلام بل کیخلاف احتجاج کیا اوراس پر شدید اعتراضات کرتے ہوئے واپس لینے کا مطالبہ کر کے تحفظ بنیاد اسلام بل قانون بننے سے روکدیا گیا۔

حکومتی ارکان اسمبلی نے اسے حکومت کیخلاف سازش قرار دیدیا۔اتفاق رائے سے ترامیم کا فیصلہ، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان کو یقین دہانی کرادی کہ علماء کی رائے سے ترامیم کرینگے، جب تک بل پر مکمل اتفاق رائے نہیں ہوگا اس پر مزید پیش رفت نہیں ہوگی۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے 15 منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں ہی متعدد ارکان اسمبلی کھڑے ہوگئے اور ارکان نےنکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت چاہی۔

پیر اشرف رسول نے انکشاف کیا کہ یہ بل شہزاد اکبر کے کہنے پر اسمبلی سے منظور کرایا گیا۔ ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ بل کی منظوری کے وقت ہمیں اندھیرے میں رکھا گیا، اس بل سے پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگی، اسمبلی کسی شخص کو یہ نہیں کہہ سکتی کہ اسکا فرقہ کیا ہوگا۔بل کو واپس اسمبلی میں لاکر اس پر تمام مکاتب فکر کے افراد پر علماء کی کمیٹی بنائی جائے اس بل کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔ارکان نے کہا بتایا جائے کہ کیا یہ بل حکومت کا ہےاوراگر حکومت کا ہے تو کابینہ کی منظوری دکھائی جائے۔

یہ بل اگر پرائیویٹ طور پر منظور کرایا گیا تو کس کمیٹی سے منظور ہوا ؟۔پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ بل سے اعلان لاتعلقی کر تا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا نام بھی اس کمیٹی میں تھا حالانکہ مجھے معلوم ہی نہیں، ہمیں اندھیرے میں رکھ کربل منظور کرایا گیا،کسی کو حق نہیں کہ میرے مسلک کی تشریح کرے۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے جواب میں کہا کہ بل منظور ہونے کے بعد اس پر اعتراضات آئے جس پر بل کو گورنر کے ہاں منظوری کیلئے نہیں بھیجا گیا۔

بل پر تحفظات دور کرنے کیلئے علما کی رائے سے ترامیم کرینگے ایوان کو یقین دلاتا ہوں جب تک بل پراتفاق رائے نہیں ہوتا اس بل پر کوئی پیش رفت نہیں ہوگی،حکومت کی خواہش ہے کہ اس بل پر مکمل اتفاق رائے ہو۔

ارکان اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ ہر بل کو گھر سے پڑھ کر آئیں یہ ہر قانون ساز ممبر کا فرض ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے۔ اجلاس میں سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال کی استدعا پرڈپٹی اسپیکر نے وقفہ سوالات کو موخر کر دیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے مسودہ قانون ترمیمی اسٹامپ بل 2020 پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا جسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری