پاکستان میں تخیلاتی ذھن کے حامل لوگوں کی کمی نہیں، سکوں کی زبان سے اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والا صحرائے تھر کا نوجوان


پاکستان میں تخیلاتی ذھن کے حامل لوگوں کی کمی نہیں، سکوں کی زبان سے اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والا صحرائے تھر کا نوجوان

سندیپ کمار پاکستانی سکے بنا کر ان پر ملک کی تاریخ کے اہم واقعات کو نقش کرتے ہیں۔

تسنیم نیوز ایجنسی: نوجوان مصور سندیپ کمار کا تعلق صحرائے تھر کے علاقے اسلام کوٹ سے ہے۔ وہ کراچی میں اپنا ایک آرٹ انسٹی ٹیوٹ چلاتے ہیں جہاں وہ طالب علموں کو ڈرائنگ اور پینٹنگ سکھانے کے ساتھ ساتھ اپنی مصوری کو بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سندیپ کمار پاکستانی سکے بنا کر ان پر ملک کی تاریخ کے اہم واقعات کو نقش کرتے ہیں۔

1998 میں جب پاکستان ایٹمی قوت بنا تو سندیپ نے اس تاریخی واقعے کو سکے پر میزائل بنا کر ظاہر کیا۔

سندیپ نے عام زندگی کے موضوعات جیسے کہ بھوک، افلاس اور غربت کو بھی اپنے فن پاروں میں اجاگر کیا ہے۔

مصور سندیپ کمارکے مطابق ہر بڑے واقعے کی وجہ کسی نہ کسی صورت میں پیسہ ہی ہوتی ہے۔اُنکا کہنا تھا کہ میں نے ایک سکے پر سکول بیگ بناکر یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ معیاری تعلیم کے لیے پیسہ چاہیے۔ اس لیے میں نے میرے مصوری کے کام کی بنیاد سکہ پر رکھ کر ان پر ہی اہم واقعات اور زندگی کے پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔

سندیپ کمار1977 میں جنرل ضیا الحق کی جانب سے مارشل لا کے انعقاد، 1999میں پرویز مشرف کی جانب سے مارشل لا کے نفاذ،2007 میں سابق وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی ہلاکت،2010 کے سیلاب، آرمی پبلک سکول پر حملے اور کراچی میں آنے والی خطرناک ہیٹ ویوسمیت کئی موضوعات پر فن پارے بنا چکے ہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری