قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 منظور، جماعت اسلامی کی مخالفت، اختر مینگل کا حمایت سے انکار


قومی اسمبلی میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 منظور، جماعت اسلامی کی مخالفت، اختر مینگل کا حمایت سے انکار

پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ، منسوخ لائسنس کا حامل اسلحہ ضبط کر لیا جائے گا، ممنوعہ اشخاص یا تنظیموں کے لیے کام کرنے والوں کیخلاف سخت اقدامات، رقم، جائیداد بغیر کسی نوٹس منجمد اور ضبط کر لی جائے گی

اسلام آباد: (تسنیم نیوز ایجنسی) قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 منظور کرلیا اور بل پر اتفاق رائے کے بعد اپوزیشن نے اپنی ترامیم واپس لے لیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت منعقد ہوا، وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم نے انسداد دھشت گردی ترمیمی بل 2020 ایوان میں پیش کیا،  ایوان نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل اکثریت رائے سے منظور کر لیا۔ اتفاق رائے کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنی ترامیم واپس لے لیں۔

محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ ہماری تجویز کردہ ترامیم حکومت نے شامل کرلی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کا نام ٹیرر فنانسنگ کی لسٹ والے ممالک سے نکلے۔

تاہم جماعت اسلامی کے مولانا اکبر چترالی نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2020 کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کے لیے نہیں بین الاقوامی دباؤ پر بل پاس کر رہے ہیں، بل منظوری کے بعد کون مخیر شخص مسجد بنائے گا پانی کے لیے منصوبے لگائے گا اچھا ہے حکومت نے اسلام آباد علاقہ جات وقف املاک بل موخر کردیا۔

بی این پی کے اختر مینگل نے کہا کہ حکومت میں جب تھے تب بھی مشاورت نہیں کی جاتی تھی ہم نے کبھی اندرونی یا بیرونی دباؤ پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا اور نہ کبھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ھم نہ تو اس بل کی مخالفت اور نہ ہی حمایت کرتے ہیں۔

وزیرقانون نے کہا کہ آج کا دن بہت اچھا ہے، پاکستان کے لیے حکومت و اپوزیشن ایک ہوگئے، ایف اے ٹی ایف قانون سازی پر حمایت کے لیے اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشیت کو بلیک سے وائٹ ہونا چاہیے، پاکستان کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ منی لانڈرنگ سے متعلق سخت قوانین ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ بے نامی کا ختم ہونا پاکستانی عوام کا بنیادی حق ہے، یہ طے ہونا چاہیے کہ دہشت گردی اور اسلام میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

اجلاس میں ملائکہ بخاری کی طرف سے ترامیم پیش کی گئیں جو منظور کرلی گئیں۔

انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020 کے تحت کالعدم تنظیموں، ان سے تعلق رکھنے والوں کو قرضہ یا مالی معاونت فراہم کرنے پر پابندی ہوگی جبکہ کوئی بینک یا مالی ادارہ ممنوعہ شخص کو کریڈٹ کارڈز جاری نہیں کر سکے گا۔

ترمیمی بل کے تحت پہلے سے جاری اسلحہ لائسنس منسوخ تصور ہوں گے اور منسوخ لائسنس کا حامل اسلحہ ضبط کر لیا جائے گا جبکہ منسوخ شدہ لائسنس کا حامل اسلحہ رکھنے والا سزا کا مرتکب ہوگا اور ایسے شخص کو نیا اسلحہ لائسنس بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کو 5 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوگا اور قانونی شخص کی صورت میں 5 سے 10 سال قید کی سزا ہوگی اور ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔

اس ترمیم کے بعد ممنوعہ اشخاص یا تنظیموں کے لیے کام کرنے والوں کیخلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے اور ایسے افراد کی رقم، جائیداد بغیر کسی نوٹس منجمد اور ضبط کر لی جائے گی۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری