ترکی آذربائیجان کی حمایت کے لیے شامی باغی جنگجوؤں کو بھیج رہا ہے، آرمینیا


آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان نے کہا کہ ترکی مداخلت بند کرے تو آذربائجان کے ساتھ جنگ بندی ہوسکتی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، آرمینیائی وزیر اعظم نے جنگ بندی کے لئے شرایط پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کا اصل دشمن ترکی ہے،ترکی جنوبی قفقاز سے دستردار ہوجائے، غیرملکی دہشت گردوں کو واپس بلائے تو جنگ بندی کا امکان ہے۔

انہوں نے آذربائیجان کے فوجیوں کے ساتھ ترک حمایت یافتہ غیر ملکی دہشت گردوں کی موجودگی کا دعویٰ کرتےہوئے کہا آذری فوجیوں کے ساتھ غیرملکی دہشت گرد ہمارے سرزمین پر حملے کررہے ہیں۔

نووستی نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ  ارمینی وزیر اعظم نکول پشینیان نے کینیڈا کے اخبار "روز اینڈ میل"  کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کا جنوبی قفقاز سے دستبرداری ناگورنو-کاراباخ میں جنگ بندی کی پہلی شرط ہے۔

انہوں نے کہا ، "فی الحال ، ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغی "دہشت گرد"  آذربائیجانی فوج کے ساتھ مل کر ہماری فوج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ "

انہوں نے کہا ، "ہم جانتے ہیں کہ ترکی نے شمالی شام میں اپنے زیر قبضہ علاقوں سے ہزاروں تربیت یافتہ دہشت گردوں کو ناگورنو-کاراباخ منتقل کردیا ہے۔" "یہ دہشتگرد آرمینیائی فوجی دستوں کے خلاف لڑ رہے ہیں، جبکہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ ترکی نے انہیں آذربائیجان کیوں بھیج دیا ہے۔"

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی تبھی ممکن ہو گی جب ترکی جنوبی قفقاز کے علاقے سے دستبردار ہوجائے گا۔"

 واضح رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان کاراباخ کے متنازع خطے میں جھڑپیں جاری رہیں جبکہ دونوں ہی ممالک نے غیر ملکی جنگجوؤں کو جنگ میں جھونکنے کے دعوے کیے ہیں۔

آرمینین اور آزربائیجان کی افواج کے مابین صوبہ کاراباخ کے تنازع پر گذشتہ کئی دنوں سے خونی جھڑپیں جاری ہیں اور اس تصادم میں اب تک درجنوں افراد مارے گئے ہیں جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کو بھاری نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ باکو اور یریوان نے جنگ بندی کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کو نظرانداز کر دیا ہے جس نے اس خدشہ کو جنم دیا ہے کہ یہ تنازع جنگ کی طرف بڑھ جائے گا اور ترکی اور روس جیسی علاقائی طاقتوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے اس عزم کا اعلان کیا ہے کہ وہ اس وقت تک لڑائی جاری رکھیں گے جب تک کہ آرمینین فوج  کا کاراباخ سے مکمل طور پر انخلا نہیں ہو جاتا۔

آذربائیجان نے آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی صرف ان کے ملک کی اخلاقی مدد کرتا ہے۔