ایران سے باہمی تعلقات مستحکم ہونے چاہیں: جنرل ریٹارڈ طلعت مسعود


ایران سے باہمی تعلقات مستحکم ہونے چاہیں: جنرل ریٹارڈ طلعت مسعود

پاکستانی فوجی کے ریٹائر جنرل اور سیاسی امور کے ماہر نے کہا ہے کہ ہمارا ملک سازشوں سے مقابلے کے لیے پہلے زیادہ سے مستحکم پوزیشن میں ہے، لہذا سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی خرابی میں ہمیں اہم کردار ادا کرنا چاہیے، اور ایران سے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنا چاہیے۔

تسنیم خبر رساں ایجنسی کے علاقائی دفتر کے رپورٹ کے مطابق، طلعت مسعود پاکستانی فوجی کے ریٹائرڈ جنرل ، سیاسی امور کے ماہر اور مولف ہیں۔ اور وہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے بوڑد آف ڈائریکٹرز کا حصہ بھی رہے ہیں۔

انہوں نے پاکستانی اخبار روزنامہ "ایکسپریس" کو دیئے گئے بیان میں پاکستان میں گذشتہ سال رونما ہونے والے واقعات کا تجزئیہ کیا ہے جنہیں ہم آپ قارئین کی خدمت میں پیش کررہے ہیں۔

2015  کے منصفانہ تجزئیے کی بنا پر ہم کہیں  گے کہ پاکستان کافی عرصے بعد بہت سی مشکلات کو کافی تک کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوسکا ہے اور اس نے ایسے راستے کو اپنایا ہے جو اس ملک کی ترقی اور دائمی ثبات کا باعث ہوگا، اس کے معنی یہ ہیں کہ اصلی مشکلات حل ہوگئی ہیں یا حل ہونے کے قریب ہیں، لیکن یقینا حکومتی ادارے اور حکومت کو ان سازشوں کا راہ حل نکالنا چاہیے اور لوگ بھی یہی چاہتے ہیں۔

ایک محتاط اندازے کیے مطابق 2014 میں  55496 دہشت گردی کے واقعات ہیں جبکہ  2015 عیسوی 3625 واقعات ہیں جو کہ ایک اچھی کمی ہے۔ شمالی وزیرستان  میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والے مجاہدین نے  دہشت گردوں کو تقریبا ختم کر دیا ہے اور اب فوج "وادی شوال" میں موجود دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے کاروائیاں کر رہی ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ "راحیل شریف" ، فضائیہ کے سربراہ "مارشل سہیل امان" اور بہت سے فوجیوں اور افسروں نے اس آپریشن کی کامیابی میں اپنی زندگی کا بیشتر حصہ صرف کردیا ہے۔

2004 سے لیکر 2009 تک پاکستان کے مختلف حصے جن میں تحریک طالبان کا کنٹرول تھا، اس ملک میں کافی مشکلات ایجاد کی ہیں۔ پاکستانی فوج کے ریٹائر جنزل "کیانی" نے اس زمانے میں جنوبی وزیرستان میں اصلی مہم اور قبائلی علاقوں میں امدادی کاروائیاں انجام دی تھیں، اگرچہ پاکستانی فوج کے حالیہ سربراہ جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں شمالی وزیرستان میں اور خیبر میں دہشت گردوں ا صفایا کیا گیا ہے۔

ان ہی کاروائیوں کی وجہ سے تحریک طالبان کے باقی ماندہ افراد اور دوسرے گروہوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ جب حکومتی ادارے آپس میں تعاون کریں گے تو زیادہ کامیابیاں حاصل کریں گے۔ ابھی بہت سے کام باقی ہیں جنہیں انجام دیا جانا چاہے تاکہ شدت پسندی کے نظریات کو پھیلنے سے پہلے ہی ختم کردیا جائے۔ اگر اس محاذ پر صحیح سے کام نہ ہوا تو بہت سے جوان عسکری پسند گروہوں میں شامل ہوجائیں گے۔

دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث لوگوں کے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجنا ایک بہترین اقدام تھا، بہرحال امید کی جاتی ہے کہ حکومت قانون اور بہترین اقدامات کے زیر نظر سویلین عدالتوں کا قیام عمل میں لائے گی جس میں ججوں اور وکیلوں کی حفاظت کو مد نظر میں رکھا جائے گا تاکہ دہشت گردوں کے معاملے میں بغیر کسی خوف و لالچ کے فیصلہ سنایا جاسکے۔ اگرچہ ابھی تک اس معاملے میں کوئی کام انجام نہیں دیا گیا۔

صوبہ پنجاب کی حکومت اور وفاق نے جنوبی اور مرکزی پنجاب میں موجود دہشت گردوں سے مقابلے کے لیے ابھی تک کچھ نہیں کیا۔  اس طرح کے متضاد رویے لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہیں اور اس طرح کے گروہ مزے اڑا رہے ہیں۔

وزیر اعظم کا نیشنل ہائی ویز کے لیے بہترین وسائل کرنے کا وعدہ کرنا قابل تحسین ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کی تصدیق ایک اور اہم کام ہے لیکن زیادہ بجٹ اور اس ٹینڈر میں شفافیت کے نہ ہونے سے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں۔

خارجہ پالیسیوں میں ہندوستان اور افغانستان کے تعلقات میں سنجیدہ اقدام دیکھنے میں آئے ہیں۔ آئندہ کے روابط اس چیز سے وابستہ ہیں کہ پاکستان ان عسکری گروہوں اور شفاف سیاست کے معاملے میں کس طرح سازشوں کا مقابلہ کرتا ہے۔

سب سے زیادہ دیکھی گئی انٹرویو خبریں
اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری