افغان حکام پاکستان مخالف الزام تراشیوں کے بجائے اپنی ناکامیوں کو قبول کرے، وزارت خارجہ


افغان حکام پاکستان مخالف الزام تراشیوں کے بجائے اپنی ناکامیوں کو قبول کرے، وزارت خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے افغان صدر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہےکہ افغان رہنما افغانستان میں خود اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں اور معاندانہ بیانات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جو بدقسمتی ہے

تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے افغان صدر اشرف غنی کے بیان کو ’’پاکستان مخالف ‘‘ اور مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الزام تراشیوں کے باوجود پاکستان افغانستان میں امن دیکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔

اکسپریس نیوز کے مطابق، ترجمان دفتر کا کہنا تھا کہ افغان رہنما افغانستان میں خود اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں اور معاندانہ بیانات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جو بدقسمتی ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں افغانستان سے تعاون کی توقع کرتے ہیں اور افغانستان میں امن کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے۔

ترجمان نے امید ظاہر کی کہ افغان حکومت بھی مؤثر بارڈر مینیجمنٹ اور دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم سے تعاون کرے گی۔

دفترِ خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان بے بنیاد مفروضات پر الزام تراشی کی بجائے قریبی تعاون وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں اس وقت پہلے سے زیاده کشیدگی آئی جب دونوں ممالک کے فورسز کے درمیان طورخم بارڈر  پر پاکستان کی جانب سے دروازہ بنانے پر تلخ کلامی کے بعد جنگ چھڑ گئی۔

افغان فورسز نے طورخم بارڈر پر پاکستان کی جانب سے دروازہ بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے فائرنگ شروع کی تھی جبکہ پاکستانی فورسز نے بھی انکا بھرپور جواب دیا تھا۔

پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ یہ دروازہ اس ملک کے حدود میں تعمیر کیا جارہا ہے لہذا کسی ہمسایہ ملک کو اس پر کوئی اعتراض نہیں کرنا چاہئے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری