امریکہ اور سعودی عرب، ''النصرہ فرنٹ'' کی توسط سے حلب شہر کا محاصرہ توڑنا چاہتے ہیں


امریکہ اور سعودی عرب، ''النصرہ فرنٹ'' کی توسط سے حلب شہر کا محاصرہ توڑنا چاہتے ہیں

علاقائی اسٹریٹجک امور کے ماہر کا کہنا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کی کوشش ہے کہ دہشت گرد تنظیم ''النصرہ فرنٹ'' اور "القاعدہ" سے منسلک دوسری تنظیموں کے ذریعے حلب شہر میں شامی فوج اور عوامی رضا کاروں کا محاصرہ ختم کروایا جائے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کو علاقائی اسٹریٹجک امور کے ماہر "غالب قندیل" نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب شامی فوج اور عوامی رضا کار فورسز نے حلب شہر کو جانے والی اہم شاہراہ ''الکاستیلو'' پر قبضہ کرکے باغیوں کو ہر قسم کی امداد رسانی منقطع کر دی اور اس کا محاصرہ کیا گیا تو دہشت گردوں نے اس محاصرے کو توڑنے کے لئے بڑے پیمانے پر شدید حملوں کا آغاز کردیا۔

قندیل نے کہا کہ گزشتہ دنوں دہشت گردوں نے پوری قوت کے ساتھ حلب شہر کے محاصرے کو توڑنے کی بھرپور کوشش کی ہے لیکن ابھی تک ان کو کسی قسم کی کوئی کامیابی نہیں ملی ہے کیونکہ شامی فوج اور عوامی رضاکار فورسز ان کے حملوں کو پسپا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ابتدا میں کچھ کامیابیاں ضرور ملیں جس کی وجہ سے کچھ علاقوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب  بھی ہوئے لیکن شامی فوج کی مقاومت اور مردانگی نے دہشت گردوں کو پسپائی پر مجبور کردیا ہے۔ دہشت گردوں نے دفاعی اہمیت کے حامل علاقوں پر قبضہ کرنے کی خاطر بموں سے لیس گاڑیوں کا استعمال بڑھا دیا ہے تاہم شامی فوج نے حلب شہر کے مشرقی اور دیگر علاقوں میں مسلسل پیش قدمی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے حملوں کو پسپا کیا ہے۔

علاقائی اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کار غالب قندیل نے تسنیم کے نمائندے کو حلب شہر کے محاصرے کی تازہ ترین خبروں کے بارے میں تشریح دیتے ہوئے مزید کہا کہ شامی فوج  اور عوامی رضا کار فورسز کی طرف سے حلب شہر کے گرد و نواح میں دہشت گردوں کا محاصرہ کرنا سب پر عیاں اور واضح ہے، اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردوں نے پوری قوت کے ساتھ محاصرے کو توڑنے کی بھرپور کوشش کی اور کررہے ہیں لیکن ان کو شامی فوج اور اس سے منسلک عوامی رضارکار فورسز کی طاقت اور روسی فوج کی امداد کی وجہ سے شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ امریکہ اور سعودی عرب النصرہ فرنٹ کی مدد کرکے حلب کا محاصرہ توڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔

قندیل نے کہا: یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب، النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی کرکے حلب شہر پر سے شامی فوج کا محاصرہ ختم کروانے کے درپے ہیں۔ امریکہ اور سعودی حمایت سے جدید ترین اسلحے سے لیس ہزاروں افراد کو محاصرہ توڑنے کے لئے حلب کے گردو نواح بھیج دیا گیا ہے۔

ایک سوال جو ہرشخص کے ذہن میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا ترکی کی سرحدیں اب بھی دہشت گردوں کی آمد و رفت کیلئے آزاد ہونگیں؟ کیونکہ ترک حکومت نے اس سے پہلے امریکی درخواست پر اپنی شام سے ملحقہ سرحد کو دہشت گرد گروہوں کی آمد ورفت کے لئے کھول دی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حلب کی لڑائی اہم ترین لڑائیوں میں شمار ہوتی ہے لیکن شام کے لئے فیصلہ کن لڑائی نہیں ہو سکتی۔

حلب صوبہ، ترک سرحد سے بین الاقوامی سطح پر دہشت گردوں کے داخلے کا دروازہ کہلاتا ہے، یہیں سے دہشت گردوں کو امریکہ اور سعودی عرب کی طرف سے ہر قسم کی مالی اور تسلیحاتی مدد مہیا ہوتی ہے۔

حلب محاصرے پر شام - ایران اور روس کا سہ فریقی اجلاس

علاقائی اسٹریٹجک مسائل کے ماہر نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حلب کے مشرقی علاقوں میں دہشت گردوں کا محاصرہ شامی فوج کے بنیادی مقاصد میں شمار ہوتا ہے۔

دہشت گردوں کا حلب کے مشرقی علاقوں میں محاصرے کے موضوع پر تہران میں ایران - شام اور روس کے درمیان سہ فریقی اجلاس منعقد ہوا اور اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ سہ فریقی اتحاد ایک مؤثر اور اہم قدم ہے جس کی بدولت شامی فوج ترک سرحدوں تک پہنچ جائے گی۔

سب سے زیادہ دیکھی گئی انٹرویو خبریں
اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری