اردوغان شام میں مستقل جنگ بندی کے امیدوار


اردوغان شام میں مستقل جنگ بندی کے امیدوار

ترک صدر کا شام میں جنگ بندی کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ اس ملک سے مسلح گروہوں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی خبریں مسلسل مصول ہو رہی ہیں.

تسنیم خبررساں ادارے نے العہد کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ شام میں جنگ بندی کا پہلا دن نہایت مستحکم رہا ہے کسی نے جنگ کی خلاف ورزی نہیں کی ہے لہذا اس بات کا قوی امکان ہے کہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر ہوگی۔

ترک صدر نے مزید کہا کہ شام میں جنگ بندی کا پہلا دن نہایت خوش آئند تھا اس لئے امید کی جا سکتی ہےکہ یہ جنگ بندی مستقل طور پر قائم ہوجائےگی۔

ترک صدر کا کہنا تھا: دو تین دیہاتوں میں کچھ مشکلات در پیش ہیں اگر آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر ان پر قابو پایا گیا تو جنگ بندی کے تمام مواقع بہتر انداز میں آگے بڑھیں گے۔

واضح رہے کہ شامی مسلح افواج کے کمانڈر نے پیر کی رات اعلان کیا تھا کہ پورے ملک میں اتوار کی سہ پہر سات بجے  سے ایک ہفتے کےلئے جنگ بندی ہوگی۔

شامی چیف آف آرمی اور مسلح افواج کےکمانڈر انچیف کاکہنا تھا کہ اگر دوسری طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

ترک صدر کا بیان ایسے موقعے پر سامنے آیا ہے کہ خبر رساں ادارے تسنیم کے شام میں نمائندے نے گزشتہ روز اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے حلب کے شمالی مضافاتی علاقے الملاح میں شامی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

مسلح افراد نے گزشتہ روز شامی فوج پر عرب سلوم اور حریتان علاقوں میں بھی حملے کئے جس کے نتیجے میں شامی فوج نے بھی جوابی کارروائی کی۔

شامی فوج نے دہشت گرد گروہ جند الاقصی کو طیبہ الامام میں نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ دہشت گرد گروہ جند الاقصی کی جانب سے شام میں جنگ بندی کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، دہشت گرد گروہوں نے شام میں ہونے والی جنگ بندی کی بنش اور ادلب میں بھی مارٹر گولے فائر کرکے خلاف ورزی کی ہے۔

ان حملوں میں دسیوں افراد سمیت کئی بچے بھی زخمی ہو گئے ہیں جبکہ شامی فوج نے ان حملوں کے جواب میں فضائی کارروائی کی۔

یاد رہے شام میں گزشتہ پانچ برس سے خانہ جنگی جاری ہے اور اس دوران اب تک 2 لاکھ 90 ہزار کے قریب افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری