وفاقی جامعہ اردو کراچی میں سالانہ یوم حسین علیہ اسلام کا اہتمام + تصاویر


وفاقی جامعہ اردو کراچی میں سالانہ یوم حسین علیہ اسلام کا اہتمام + تصاویر

وفاقی جامعہ اردو کراچی میں سالانہ یوم حسین علیہ السلام کے موقع پر شیعہ سنی وحدت کا عظیم مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، دوران یوم حسین علیہ السلام نماز ظہر باجماعت کا اہتمام کیا گیا جس میں ہر سال کی طرح امسال بھی وحدت اسلامی کا بھرپور مظاہرہ سامنے آیا جب شیعہ علماء و طلبہ نے اہلنست عالم علامہ عقیل انجم کی امامت میں نماز جماعت ادا کی۔

وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس کراچی میں آئی ایس او کی جانب سے سالانہ یوم حسین علیہ السلام منعقد کیا گیا۔

یوم حسین علیہ السلام سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ امام حسین علیہ السلام کی بے مثال قربانی کا مقصد دین محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بقاء اور اسلام کی سربلندی تھا۔

آپ علیہ السلام نے اپنے قیام کو اپنی ایک وصیت میں یوں بیان کیا تھا کہ میرے قیام کا اصل مقصد فتنہ و فساد برپا کرنا نہیں بلکہ اپنے نانا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امت کی اصلاح کرنا ہے اور اس کا واحد طریقہ امر باالمعروف و نہی عن المنکر ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آج پھر یزید وقت نے اپنا سر اٹھایا ہے اس نے پھر مسلمانان عالم پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔

اپنے خطاب میں مولانا عقیل انجم نے کہا کہ آج پھر مسلمانان عالم یزیدی قوتوں سے برسر پیکار ہیں۔ فلسطین، کشمیر، مصر، بحرین، شام اور پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر بے گناہ مسلمانوں کا خون بہایا جا رہا ہے اور ملتِ اسلام خاموش بیٹھی ہے۔

علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام نے باطل کی بیعت سے انکار کر کے دراصل ہر دور کے یزید سے انکار کیا تھا اگر آج ہم بھی وقت کے یزید سے انکار کر لیں تو دنیا میں آج بھی مسلمان اپنا کھویا ہوا مقام پھر حاصل کر سکتے ہیں۔

ہم دیکھتے ہیں کہ جب بھی دنیا میں مسلمانوں کے خلاف کوئی بڑی سازش ہو اس سے پہلے کراچی میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوشش کی جاتی ہے مگر ہمیں امام حسین علیہ السلام نے چودہ سو سال پہلے ہی ہر دور کے یزید سے آگاہ کردیا تھا۔

انہوں نے سامعین کی توجہ اس اہم ترین نکتے کی جانب مبذول کروائی کہ اگر مسلمان آج بھی ایک انکار کردیں تو ہزار بار ذلت سے بچ سکتے ہیں، کربلا کی معرفت حاصل کرنا آج کے دور کی اولین ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی کردار یزید موجود ہے لہٰذا کردار حسین علیہ السلام کی بھی ضرورت ہے۔

جامعہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو اپنی تعلیم پر خصوصی توجہ دینی چاہیئے تاکہ ملک کے ساتھ ملت اسلامیہ کی سربلندی ہوسکے اس دور میں اگر کچھ کرنا ہے تو تعلیم لازمی ہے اور آج ملک خداداد پاکستان میں تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔

دیگر مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 61 ہجری یوم عاشورہ امام حسین علیہ السلام کی وہ قربانی آج بھی ہمارے لئے تر و تازہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال ماہ محرم میں عزادار ایک نئے جوش و جذبے کے ساتھ امام علیہ السلام  کا غم مناتے ہیں کیونکہ یہ امام حسین علیہ السلام کا مقدس خون ہے جو لوگوں میں ایک حرارت پیدا کرتا ہے۔

چودہ سو سال سے یہ ہی امام علیہ السلام کا پاکیزہ خون انسانیت کو نجات دلاتا آیا ہے، ہر دور میں جب بھی کسی ظالم و جابر انسان نے مقدسات دین کو پامال کرنے یا معصوموں پر ظلم توڑنے کے لئے سر ا ٹھانے کی کوشش کی تو حسینیت نے اس کا سر کچل دیا۔

یہی وجہ ہے کہ ہر دور کے ظالم نے عزاداری سید الشہدا علیہ السلام پر پابندی لگانے کی کوشش کی مگر وہ کبھی اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکا کیونکہ عزاداری امام حسین علیہ السلام ہمیشہ اسلام کی بقاء اور دشمن اسلام کے خلاف بغاوت کرنے کے ساتھ ساتھ موت سے لڑنے اور حریت کا درس دیتی ہے۔

دوران یوم حسین علیہ السلام  نماز ظہر باجماعت کا اہتمام کیا گیا جس میں ہر سال کی طرح اس سال بھی وحدت اسلامی کا بھرپور مظاہرہ سامنے آیا جب اہلنست عالم علامہ عقیل انجم نے نماز جماعت پڑھائی اور شیعہ علماء و طلبہ نے انکی پیچھے نماز ادا کی۔

واضح رہے کہ مقررین میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی سپریم کونسل کے رکن علامہ امین شہیدی، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، جمعیت علماء پاکستان کے رہنما مولانا عقیل انجم اور وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد اور دیگر شامل تھے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری