بھارت کے جوہری مواد کے اضافے سے پاکستان کو تشویش


بھارت کے جوہری مواد کے اضافے سے پاکستان کو تشویش

پاکستان نے ہتھیاروں میں استعمال ہونے کے قابل ہندوستان کے غیر محفوظ فیزائل (قابل انشقاق) جوہری مواد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، پاکستان نے بھارتی جوہری مواد میں اضافے اور اس سے خطے میں پیدا ہونے والے جوہری توانائی کے عدم توازن پر اظہار تشویش کیا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کے بیان کے مطابق، یہ اضافہ 2008 میں نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی جانب سے بھارت کو دیے جانے والے استثنیٰ کی وجہ سے ہورہا ہے جس نے نہ صرف جوہری عدم پھیلاؤ نظام کی ساکھ اور اثر انگیزی کو نقصان پہنچایا بلکہ جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک توازن پر بھی منفی اثر ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ این ایس جی نے بھارت سے جوہری عدم پھیلاؤ کے حوالے سے کوئی کار آمد عہد نہیں لیا۔

نفیس ذکریا اس جوہری ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اس نئی اور اہم تحقیق پر تبصرہ کر رہے تھے جس میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت 356 سے 492 جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے اور یہ تعداد مغربی اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔

پاکستان کا دیرینہ موقف رہا ہے کہ بھارت کا بڑھتا ہوا عسکری جوہری پروگرام خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

پاکستان کے ان خدشات کو اب بھارت میں فیزائل میٹیریل کی تنصیبات اور ہتھیاروں میں استعمال کے قابل فیزائل میٹیریل میں اضافے کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی رپورٹس نے سچ ثابت کردیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے خبردار کیا کہ این ایس جی کی رکنیت کے حوالے سے اگر پھر کسی ملک کے ساتھ رعایت برتی گئی یا استثنیٰ دیا گیا تو اس سے 2008 میں دیے گئے استثنیٰ کے منفی اثرات مزید بڑھ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس بار این ایس جی کے رکن ممالک سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے اور اس بات کو مد نظر رکھیں گے کہ ان کے فیصلے سے عدم پھیلاؤ کے نظام اور خطے کے اسٹریٹجک استحکام پر کیا اثر پڑے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و خوشحالی کے فروغ کے لیے کوششوں کی حمایت کی ہے اور مستقبل میں بھی کرے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری