اسرائیل کی جانب سے اذان پر پابندی، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی شدید مذمت اور عالم اسلام کی مجرمانہ خاموشی


اسرائیل کی جانب سے اذان پر پابندی، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی شدید مذمت اور عالم اسلام کی مجرمانہ خاموشی

اتوار کو اسرائیلی کابینہ نے نسل پرستی کے 2 قوانین کی منظوری دے دی ہے جس میں مسجد الاقصی سے اذان دینے پر پابندی اور فلسطین کے مغربی کنارے کی فلسطینی اراضی کو نیلام کرنے کی منظوری شامل ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے بیت المقدس میں تمام مساجد میں اذان پر پابندی عائد کردی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے مسجد اقصیٰ سمیت بیت المقدس کی تمام مساجد میں اذان پر پابندی کے لیے تجاویز حکومت کے سامنے پیش کی گئی تھی جس کی اسرائیلی کابینہ نے باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔

اس قانون کی منظوری سے بیت المقدس کی مساجد سے اذان سنائی نہیں دے گی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ مساجد سے اذان نشر کرنے سے شہریوں کا سکون خراب ہوتا ہے۔

اگر کسی مسجد سے اذان کی آواز آئی تو پولیس مؤذن کو گرفتار کرنے کا مجاز ہوگی اور موذن کو اسرائیلی عدالت میں پیش کرکے جرمانہ کیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو نے اس قانون کی حمایت کی ہے۔

فلسطینی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق، اس قانون کی منظوری سے فلسطینی حلقوں میں مایوسی چھا گئی ہے اور اس کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مساجد سے اذان کا سلسلہ جاری رہے گا۔

فلسطینی اسلامی تحریک نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اذان دین مبین اسلام کے شعائر میں سے ایک ہے لہٰذا کسی بھی صورت، اذان پر پابندی قابل قبول نہیں ہے۔

دوسری جانب، اسرائیل کی حکمران جماعت لیکوڈ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں قائم کردہ یہودی کالونیوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کے لیے  باقاعدہ طورپر قانونی منظور دے دی ہے۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی نسل پرستانہ قوانین سے بہت سارے فلسطینی اپنی زمینوں سے محروم ہوجائیں گے۔

یاد رہے کہ صہیونی حکومت آئے روز فلسطینیوں پر مختلف بہانوں سے مظالم ڈھا رہی ہے اور امت مسلمہ بالخصوص اسلامی سربراہی تنظیم کی فلسطین سمیت جہان اسلام کی تمام مشکلات کے حوالے سے مجرمانہ خاموشی قابل دید ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری