فرانس کے صدارتی انتخابات: ووٹنگ کے عمل کا آغاز


فرانس کے صدارتی انتخابات: ووٹنگ کے عمل کا آغاز

فرانس کے صدارتی انتخابات میں رائے دہندگان آج اپنے نئے صدر کا انتخاب کریں گے جس کے لیے ووٹ ڈالنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق پہلے مرحلے میں کسی بھی امیدوار کے 50 فیصد ووٹ نہ لے پانے کے باعث اتخابات دوسرے دور میں داخل ہو گئے تھے جہاں براہ راست مقابلہ 39 سالہ سابق انوسٹمنٹ بینکر امینیول میکخواں اور 48 سالہ انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست امیدوار ماری لا پین کے درمیان ہے۔

فرانس کے میٹرو پولیٹن میں ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے یعنی چند منٹوں قبل شروع ہو چکا ہے۔

بعض بڑے شہروں میں پولنگ سٹیشن شام آٹھ بجے تک کھلے رہیں گے اور انتخابی رجحانات ووٹنگ کے عمل کے پورا ہونے کے فورا بعد آنے شروع ہو جائیں۔

خیال رہے کہ 23 اپریل کو ہونے والے پہلے دور کے انتخابات میں کل 11 صدارتی امیدوار تھے جن میں سرفہرست آنے والے دو امیدواروں نے فرانس کے لیے بالکل مختلف نظریات پیش کیے ہیں۔

امینیول میکخواں جو لبرل سنٹرسٹ خیال کے حامی ہیں وہ یورپی یونین اور بزنس کے حامی ہیں جب کہ ماری لاپین نے پناہ گزین مخالف پروگرام اور 'فرانس فرسٹ' یعنی سب سے پہلے فرانس کے نعرے پر اپنی مہم چلائی ہے۔

وہ ملکی سطح پر یورو کرنسی کو ترک کرنا چاہتی ہیں اور یورپی یونین کی رکنیت برقرار رکھنے پر ریفرینڈم کرانا چاہتی ہیں۔

امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ میکخواں ان انتخابات میں جیت حاصل کریں گے لیکن تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ووٹ نہ دینے کی زیادہ شرح ان کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

جرمنی اور برطانیہ میں ہونے والے انتخابات سے قبل فرانس کے ان انتخابات کو یورپ میں بغور دیکھا جا رہا ہے کیونکہ برطانیہ یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔

امینیول میکخواں موجودہ صدر فرانسوا اولاند کی حکومت میں وزیر برائے معیشت رہ چکے ہیں۔ وہ کبھی بھی ممبر اسمبلی نہیں رہے اور انھیں حکومت کا تجربہ قدرے کم ہے۔ تاہم اندازوں کے مطابق وہ دوسرے راؤنڈ میں لا پین کو شکست دینے کے لیے فیورٹ ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری