مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کے ہاتھوں مسلمان نوجوان کی نسل کشی جاری، متعدد زخمی


مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کے ہاتھوں مسلمان نوجوان کی نسل کشی جاری، متعدد زخمی

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں ایک نوجوان کو حراست کے دوران شہید کردیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق مشتاق احمد چوپان کوترال پولیس سٹیشن میں دستی بم کے جعلی دھماکے میں شہید کیاگیا تاہم مقامی افراد نے پولیس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ مشتاق احمدچوپان کو حراست کے دوران شہید کیاگیا اور دستی بم کا دھماکا صرف ایک ڈرامہ تھا۔

مشتاق کو2 اور نوجوانوں کے ہمراہ 9جنوری کو سوپو رسے گرفتار کر کے ترال پولیس اسٹیشن میں نظربند کردیاگیا تھا۔ مشتاق احمد کی شہادت کے بعد ترال میں زبردست جھڑپیں ہوئیں۔ نوجوانوں نے گھروں سے نکل کر بھارتی فورسز پر پتھراؤ کیا، پولیس نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلیے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا۔

بعدازاں نوجوان کی شہادت پر ترال میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میں بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ یہ جھڑپیں گزشتہ روزصبح سویرے علاقے کے محاصرے کے بعد شروع ہوئیں۔ فوجیوں نے تقریباً نصف گھنٹے تک زبردست فائرنگ کی۔ تاہم مقامی افرادکی طرف سے شدید مزاحمت کے بعد فورسز نے محاصرہ ختم کردیا۔ تاجروں نے گزشتہ ماہ ضلع کٹھوعہ میں ایک اسپیشل پولیس افسر کے ہاتھوں 8 سالہ بچی آصفہ کی بے حرمتی اور قتل کے خلاف ضلع اسلام آباد کے لال چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیرکے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبد اللہ نے بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وادی میں امن کی بحالی کے لیے مسئلے کا حل تلاش کریں۔ فاروق عبداللہ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اپیل کی ہے کہ جموں اور کشمیر میں امن بحالی کیلیے اقدامات کریں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری