امریکہ کو ایک آنکھ نہ بھانے والے پاک روس دوطرفہ تعاون میں مزید بہتری پر اتفاق


امریکہ کو ایک آنکھ نہ بھانے والے پاک روس دوطرفہ تعاون میں مزید بہتری پر اتفاق

جہاں پاکستان اور روس نے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے دورہ ماسکو کے دوران دوطرفہ تعلقات میں بہتری کی جانب قدم بڑھایا ہے وہیں امریکہ نے بھی پاکستان کی خلاف تند و تیز بیانات سے اجتناب کرکے دہشتگردی کیخلاف اسلام آباد کی قربانیوں کی تھوڑی بہت تعریف شروع کردی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق وزارت خارجہ سے جاری اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ ’پاک روس اسٹرٹیجک استحکام مشاورتی گروپ کے 12 ویں اجلاس میں دونوں ممالک نے مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تعلقات میں مزید بہتری کےلیے نئے زوایوں پر کام کرنے پر اتفاق کا اظہار کیا‘۔

واضح رہے کہ پاک بھارت مشاورتی گروپ 2003 میں تشکیل پایا جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان مربوط مذاکراتی عمل طے پاتے ہیں، مذکورہ اجلاس دونوں ممالک کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستانی وفد کی قیادت اسپیشل سیکریٹری تسنیم اسلم جبکہ روسی وفد کی سربراہی نائب وزارت خارجہ سرگئی ریابکوف نے کی۔

وزارت خارجہ کے مطابق ’دونوں جانب سے ہتھیاروں پر کنٹرول، تخفیف اسلحہ اور جوہری عدم پھیلاؤ سمیت علاقائی اور عالمی تبدیلیوں پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیاگیا‘۔

واضح رہے کہ پاکستان اور روس کے مابین 2014 میں دفاعی تعاون معاہدہ اور 2015 میں تکنیکی تعاون معاہدہ ہوا جس کے تحت ہتھیاروں کی فراہمی اور ان کی تیاری میں شامل تھا۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے گزشتہ ماہ ماسکو کا دورہ کیا جس میں دونوں ممالک نے عسکری تعاون میں بہتری کے لیے ملٹری کمیشن کی تشکیل پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

سردجنگ کے دوران پاکستان کی روس سے طویل عرصے کشیدگی رہی تاہم دونوں ممالک کے تعلقات میں خوشگوار تبدیلی کا سلسلہ 2007 سے شروع ہوا۔

اسلام آباد اور ماسکو کے مابین بہتر تعلقات کے باوجود دونوں ممالک نے جوہری تعاون پر غیر واضح اقدامات اٹھائے ہیں۔

یاد رہے کہ روس بھارت کو نیوکلئر سپلائرز گروپ کا ممبر بنانے کے لیے مدد کررہا ہے لیکن وہ پاکستان کا راستہ بھی نہیں روک رہا تاہم روس جوہری تعاون کے حوالے سے مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔

تجارت اور اقتصادی تعاون ایک ایسے دو شعبے ہیں جہاں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا فقدان ہے۔

روس توانائی کے شعبے میں تعاون پر سنجیدہ ہے اور اس ضمن میں اسلام آباد پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ بین الحکومت کمیشن کے معاہدہ پر عملدرآمد کرے۔

وزارت خارجہ کے مطابق دونوں اطراف نے بھارت کا امریکا کی جانب غیر معمولی جھکاؤ اور طول پکڑتی افغانستان کی صورتحال جیسے موضوعات پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

دونوں ممالک نے عالمی سطح بھی تعاون اور شراکت داری پر اتفاق کا اظہار کیا۔

تاہم یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی کسی بھی ملک سے دوستی ایک آنکھ نہیں بھاتی اور وہ ہمیشہ سے ہی یہی چاہتا ہے کہ اسلام آباد ترقی کئے بغیر واشنگٹن کے ہاتھوں میں کھیلتا رہے اور خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کرتا رہے جبکہ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستانی سیاستدانوں نے ہمیشہ سے امریکی اور ذاتی مفادات کی خاطر ملک کو قوم کے مفادات کو داو پر لگایا ہے۔ 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری