پاکستان میں پانی کی قلت؛ آم کی پیداوار میں خطرناک حد تک کمی کا خدشہ


پاکستان میں پانی کی قلت؛ آم کی پیداوار میں خطرناک حد تک کمی کا خدشہ

جہاں ملک میں پانی کی کمی کے سبب آم کی پیداوار میں خطرناک حد تک کمی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے وہیں برآمدکنندگان کو آم کے چھوٹے سائزوں پر بھی تحفظات ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ملک میں پانی کی کمی کے باعث رواں سال آم کی پیداوار میں 35 فیصد تک کمی آسکتی ہے جبکہ گلوبل وارمنگ اور پھلوں کے چھوٹے سائز پر ایکسپورٹرز میں تشویش پھیل گئی ہے۔

واضح رہے کہ سندھ میں پانی کی شدید کمی کی وجہ سے حیدر آباد، ٹنڈو الہیار اور میر پور خاص کے اضلاع میں آم کے باغات متاثر ہوں گے جبکہ اس ہی طرح کی صورت حال پنجاب میں بھی ہوگی۔

اس صورت حال میں مظفر گڑھ، ملتان، رحیم یار خان اور شجاع آباد کے اضلاع میں مجموعی طور پر آم کی پیداوار میں 30 سے 50 فیصد کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

آل پاکستان فروٹس اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی ایف وی اے) کے سرپرست وحید احمد کا کہنا تھا کہ پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ پاکستانی آموں کے چھوٹے سائز پر بھی برآمد کنندگان کو تشویش ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق رواں سال آم کی مانگ میں اضافہ اور سپلائی میں کمی کی وجہ سے ہول سیل مارکیٹ میں آم کی قیمت میں فی 40 کلو 24 سو سے 3 ہزار تک اضافے کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آم کی پیداوار کے حوالے سے معروف علاقوں میں سردیوں کا موسم طویل ہونے کی وجہ سے بھی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ آم کی فصل کو ایک نئی قسم کی بیماری کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے بھی پیداوار میں کمی ہوگی۔

ایکسپورٹرز نے رواں سال آم کی درآمدات کا حدف 1 لاکھ ٹن رکھا ہے جس کے لیے بیرونی ممالک میں شپمنٹ کا آغاز 20 مئی 2018 سے ہوگا۔

وحید احمد کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو پہلی مرتبہ آم کو چین میں درآمد کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی بھی اس سال منافع میں اضافہ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا چین میں آم کی طلب کے باعث امید ہے کہ رواں سال 5 سو سے 1 ہزار ٹن تک کے آم چین درآمد کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال آم کی پیداوار 50 فیصد تک کم ہوئی تھی اور 81 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ ہوسکے تھے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری