امریکی ایلچی کا دورہ کابل کے دوران طالبان کے حملوں میں، 28 پولیس اہلکار ہلاک


امریکی ایلچی کا دورہ کابل کے دوران طالبان کے حملوں میں، 28 پولیس اہلکار ہلاک

افغانستان میں امریکی ایلچی کا دورہ کابل کے دوران سکیورٹی فورسز پر طالبان کے حملوں میں 28پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، افغان وزارت داخلہ کے نائب ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا ہے کہ طالبان نے میدان واردک صوبے کے ضلع سید آباد کے ہیڈکوارٹرز پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جسے ناکام بنا دیا گیا ہے، تاہم اس لڑائی میں ضلعی پولیس سربراہ سمیت 17اہلکار ہلاک اور7 زخمی ہوگئے۔

طالبان نے ضلعی مرکز کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسی طرح صوبہ فریاب میں پشتون کوٹ پر حملہ کرتے ہوئے طالبان نے کم از کم 11 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔

طالبان کی جانب سے حالیہ حملے ایک ایسے وقت پر ہوئے ہیں جب افغانستان کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد افغان رہنمائوں سے مذاکرات کے لئے کابل پہنچ گئے ہیں۔

 خیال رہے کہ خلیل زاد طالبان کیساتھ امن مذاکرات کے سربراہ ہیں۔

افغان صدر کے ترجمان کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی افغان صدر کیساتھ عشائیہ میں شرکت کریں گے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ جنگجووں نے سید آباد کے مرکزی قصبے پر قبضہ کرلیا ہے اور قصبے اوراس کے نواحی علاقوں میں واقع چوکیوں کا کنٹرول سنبھال کر بہت سے ہتھیار، گولہ بارود اور گاڑیاں قبضے میں لے لی ہیں۔ واردک صوبے میں ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق طالبان جنگجووں نے ہفتے کی شب ضلع سیدآباد کے مرکزی قصبے پر حملہ کیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے حملے کے دوران جنگجووں نے ضلعی پولیس کے سربراہ اور نو اہلکاروں کو قتل کردیا جب کہ املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔

 طالبان نے ہائی وے شاہراہ کے پل کو تباہ کرکے گاڑیوں کے لیے آمد و رفت کا زمینی راستہ بند کردیا۔طالبان کی جانب سے پل تباہ کرنے کے بعد دارالحکومت سے دیگر تینوں صوبوں کا راستہ منقطع ہو گیا ہے۔

افغان وزارت داخلہ پل تباہ کرنے سے متعلق خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ فورسز نے افغان طالبان کو پسپاہی پر مجبور کردیا ہے۔

صوبائی گورنر کے ترجمان عبدالرحمان مینگل نے خبر رساں ادارے ʼرائٹرز کو بتایا ہے کہ طالبان نے پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد بعض عام شہریوں کے مکانات پر بھی حملے کیے، نئی تعمیر کی جانے والی چوکیاں تباہ کردیں اور بجلی کی ترسیل کا نظام اڑادیا۔

حکام کے مطابق بجلی کے کھمبوں کو پہنچنے والے نقصان سے وردک کے علاوہ نزدیکی صوبوں غزنی، لوگر اور پکتیا کے بعض علاقوں کو بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔

 ترجمان کے مطابق سرکاری فورسز نے فوری جوابی کارروائی کرکے جنگجووں کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا جو ان کے بقول شہر کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے۔

لڑائی کے باعث کابل کو قندھار سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بھی کئی گھنٹوں تک بند رہی۔ طالبان نے ہفتے کو وردک کے پڑوسی صوبے غزنی کے بعض علاقوں پر بھی چڑھائی کی جسے مقامی حکام نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

یاد رہے کہ طالبان نے رواں سال اگست میں بھی غزنی پر حملہ کیا تھا جو دارالحکومت کابل کو ملک کے جنوبی علاقوں سے ملنے والی مرکزی شاہراہ پر واقع ہے۔ غزنی پر کیا جانے والا یہ حملہ شمالی شہر قندوز پر 2015ء میں طالبان کے قبضے کے بعد سے جنگجووں کی سب سے بڑی کارروائی تھی۔ کئی روز جاری رہنے والی لڑائی میں افغان فورسز کے 150 اور 95 عام شہری ہلاک ہوئے تھے جب کہ افغان حکام نے سیکڑوں جنگجووں کو مارنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری