بھارت میں مسلمان سمجھ کر ہندو لڑکے کا قتل


بھارت میں مسلمان سمجھ کر ہندو لڑکے کا قتل

بھارت کے شہر دہلی میں ساحل نامی ہندو لڑکے کو مسلمان سمجھ کر قتل کردیا گیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق گزشتہ روز دہلی کے علاقے جعفرآباد میں ایک واقعہ پیش آیا جس میں کچھ ہندو انتہا پسندوں نے 23 سالہ ساحل نامی ہندو لڑکے کو مسلمان سمجھ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔

ساحل کے والد سُنیل سنگھ کا کہنا ہے کہ ’میرا بیٹا اپنے دوست کی سالگرہ میں سے گھر واپس آرہا تھا تو راستے میں سنجے چندربھان اور اُس کے بیٹے نے ساحل کو روکا اور پوچھا کہ تُم پنڈتوں کی گلی سے کیوں جا رہے ہو؟

ساحل کے والد کے مطابق سنجے چندربھان نشے کی حالت میں تھا، جب ساحل نے اُس کے سوال کا جواب نہیں دیا تو سنجے نے اُس کی موٹر سائیکل کی چابی نکال لی۔

مقتول کے والد نے بتایا کہ جب میرا بیٹا چابی واپس لینے لگا تو اُس کے دوست نے ساحل کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ساحل ہم کل آکر اِن کا مقابلہ کریں گے، ساحل کا نام سنتے ہی سنجے کو لگا کہ یہ مسلمان ہے اور پھر اُس نے نوجوان کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

ساحل کی والدہ کے مطابق اُس کا بیٹا زخمی حالت میں گھر آیا اور اُس نے پُورا واقعہ بتایا، جس کے بعد وہ اپنی والدہ کی گود میں گِرا اور بے ہوش ہوگیا۔

نوجوان کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔

مقتول کے والدین کا کہنا ہے کہ ہمارے بیٹے کو صرف اِس وجہ سے قتل کیا گیا ہے کیونکہ وہ پنڈتوں والی گلی سے گُزر رہا تھا اور ساحل نام ہونے کی وجہ سے ہمارے بیٹے کو مسلمان سمجھ کر قتل کردیا۔

تاہم بھارتی پولیس کے مطابق یہ واقعہ مذہبی اور فرقہ وارانہ نہیں تھا، واقعے میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو آگاہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران انتہا پسند ہندووں کی طرف سے بھارت میں مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو جنیوا میں اسکے 41ویں اجلاس کے دوران اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ ہندو انتہا پسند بھارت بھر میں گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں اور دلتوں کو بےدریغ قتل کر رہے ہیں۔

سینٹر فار افریقہ ڈیولپمنٹ اینڈ پراگراس کے پال کمار نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قریباً دو ہفتہ قبل جاڑکھنڈ میں ایک چوبیس سالہ مسلمان تبریز انصاری کو ہندو انتہا پسندوں نے ”جے شری رام “ کا نعرہ نہ لگائے پر گھنٹوں مارا پیٹا اور بالآخر ان کی جان چلی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہندو انتہا پسند کھل عام پھر رہے ہیں اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں اور بھارتی ریاست اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر بالکل خاموش ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ اپنے آئین میں درج اصول و ضوابط پر عمل درآمد کرے۔

دوسری جانب بھارت میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال کی لندن میں بل بورڈز پر عکاسی کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت اقلیتیوں کا قتل عام پر تشدد کے واقعات روکے انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں سکھوں دلتوں پر تشدد قتل کے واقعات روکے جائیں بھارت میں اقلیتوں کا تحفظ کیا جائے بل بورڈز بلند عمارتوں اور شاہراہوں کے کنارے پر لگائے گئے ہیں۔

دھیان رہے کہ بھارت میں تسلسل کے ساتھ ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس میں اقلیتوں کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں کئی مسلمانوں کی اموات بھی ہوچکی ہیں لیکن تاحال بھارتی حکومت و انتظامیہ کی جانب سے اس کو روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدمات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری