کراچی؛ سڑکیں زیر آب آنے کے بعد بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا


کراچی؛ سڑکیں زیر آب آنے کے بعد بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا

کراچی میں آج صرف اکتالیس ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، سیوریج کا نظام تباہ ہونے اور نالوں کی بروقت صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی نکاسی بروقت نہیں ہوسکی۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، شہر قائد میں ہونے والی بارش کے بعد  صورت حال خوفناک ہوتی جارہی ہے، سڑکیں زیر آب آنے کے بعد بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ کرنٹ لگنے سے پولیس اہلکار سمیت دو شہری جاں بحق ہوگئے۔

شہر قائد میں ہونے والی بارش کے بعد جہاں سڑکیں اور شاہرائیں پانی میں ڈوب گئیں وہیں کراچی کے دو بڑے اسپتالوں میں بھی بارش کا پانی کھڑا ہوا جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

علاوہ ازیں کراچی کے پوش علاقوں ڈیفنس اور پی ای سی ایچ ایس میں بھی بارش کا پانی گلیوں سے گھروں میں داخل ہوگیا۔

کراچی کے علاقےگلستان ظفر سندھی مسلم سوسائٹی میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوا جس کی وجہ سے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ’ہر سال بارش کا پانی جمع ہوتاہے، انتظامیہ زبانی وعدے کر کے چلی جاتی ہے اور اقدامات کوئی نہیں کیے جاتے، گزشتہ سال وزیر اعلیٰ سندھ نے اس علاقے کا دورہ کیا تھا‘۔ مکینوں کے مطابق ’کئی سال سے سیوریج کی لائن خراب ہے جس کو صحیح نہیں کیا جارہا‘۔

پی ای سی ایچ ایس کے ایک بنگلے بارش کا پانی گھر میں داخل ہوا اور بیڈروم تک زیرآب آگیا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ ہم اس صورت حال میں بالکل بے بس ہوجاتے ہیں اور کوئی مدد نہیں کرتا،  وزیراعظم عمران خان کراچی سےمنتخب ہوئے لہذا وہ ہمارے مسائل پر توجہ دیں اور انہیں حل کریں۔

دوسری جانب بلدیہ شرقی (ایسٹ) کے چیئرمین معید انور نے نمائندہ اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ صوبائی وزیر سے اس معاملے پر رابطہ کیا ہے، وسائل نہ ہونے پر بھی ہم علاقےکےمسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے‘۔

اے آر وائی نیوز نے خبر دی ہے کہ  کراچی کے علاقے کلفٹن نیلم کالونی میں بارش کے دوران گھر میں  کرنٹ لگنے سے حسین نامی شخص جبکہ  کورنگی کے علاقے ابراہیم حیدری میں پولیس اہلکار کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا۔

پولیس حکام کے مطابق کرنٹ سے انتقال کر جانے والے اہلکار کا نام ارشد علی تھا، وہ چائے لینے کے لیے ہوٹل پر رکا کہ اسی دوران بجلی کا تار اُس پر گر گیا۔

سندھ پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ارشد ریپڈ رسپانس فورس (آر آر ایف) میں تعینات تھا۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری