کیا روس کی نوژہ ائیربیس پر موجودگی ایران کی آزادی کے لئے نقصان دہ ہے؟


کیا روس کی نوژہ ائیربیس پر موجودگی ایران کی آزادی کے لئے نقصان دہ ہے؟

دہشت گردی کے خلاف روس - ایران تعاون ایک اہم اسٹریٹجک مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، دہشت گردوں کے خلاف ایران کی طرف سے روس کو ھمدان شہر میں موجود ''نوژہ ائیربیس'' استعمال کرنے کی اجازت کو علاقائی سطح پر ایک اہم اسٹریٹجک تبدیلی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، قاہرہ میں ایران کے مفادات کے نگراں دفتر کے سابق سربراہ مجتبی امانی نے ھمدان نوژہ ائیر بیس پر روسی جنگی طیاروں کی موجودگی کے بارے میں اہم گفتگو کی ہے جسے ہم قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں:

دہشت گردی کے خلاف روس - ایران تعاون ایک اہم اسٹریٹجک مرحلے میں داخل ہوگیا ہے ایران کی طرف سے روس کو ائیر بیس کے استعمال کی اجازت کو دونوں ممالک کا دہشت گردی کے خلاف ایک اہم تعاون کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔

عرب اور یورپی ممالک شام میں کسی بھی صورت میں دہشت گردوں کا گھیرا تنگ دیکھنا نہیں چاہتے۔

اگرچہ ایک طرف امریکہ اور فرانس اور دوسری طرف سعودی عرب کے درمیان دہشت گردوں کے دائرہ کار کو محدود کرنے پر اختلافات پائے جاتے ہیں لیکن جس بات پر اتفاق رکھتے ہیں وہ یہ ہےکہ شام کے اندر کسی بھی صورت میں دہشت گردوں کو کمزور ہونے نہ دیا جائے تاکہ وہ اپنے عزائم میں کامیاب ہوسکے۔

بعض ایرانی حلقوں کا کہنا ہے کہ نوژہ ائیر بیس کو کسی دوسرے ملک کے استعمال کے لئے دینا قانونی خلاف ورزی ہے لیکن ان حلقوں کو بھی معلوم ہے کہ ائیر بیس پر روسی طیاروں کی موجودگی دونوں ممالک کی مفاہمت اور دو طرفہ دہشت گردی کے خلاف تعاون کا ہی نتیجہ ہے۔

''ائیر بیس کو روس کے حوالے نہیں کیا گیا اور روسی طیارے وہاں نہیں ہیں''۔۔۔ یہ وہ جملے ہیں جس پر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے تاکید ہوتی آرہی ہے۔ اس بات میں دو اہم عنصر پائے جاتے ہیں: ایک ''روسی طیاروں کی تقرری'' دوسرا جملہ'' ائیر بیس کو روس کے حوالے کرنا'' دونوں جملے قانون کے اعتبار سے مخصوص قوانین کے حامل ہیں اور آئین میں اسکی باقاعدہ ممانعت کی گئی ہے۔ پس قانون کے اعتبار سے ایسا کرنا ممکن نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ اس تعاون کا کسی بھی وقت خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

حقیقت میں سفارت خانوں کی طرح فوجی ہوائی اڈے بھی کسی بھی ملک کا حصہ ہوتے ہیں، ایران نے اسلامی انقلاب سے پہلے اور علاقائی ملکوں نے اس بارے میں کافی نقصانات اٹھائے ہیں۔ جس کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین نے فوجی ائربیس کو کسی بھی ملک کے حوالے کرنے سے منع کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کا نعرہ ''نہ شرقی نہ غربی، جمہوری اسلامی'' ہے۔ ملک کی استقلال اور آزادی کی حفاظت اسلامی انقلاب کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے۔

موجودہ صورت حال میں بعض لوگ جو روس کے ساتھ حکومتی تعاون کو نقصان دہ قرار دے رہے ہیں در اصل خطے میں دہشت گردوں کو سانس لینے کی اجازت دینا چاہتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ بعض حلقے امریکہ مردہ باد کے نعروں کو ختم کروانا چاہتے ہیں اور خطے میں امریکی حریفوں کے ساتھ ایران کے تعلقات سے نالاں ہیں۔ انہیں اسلامی جمہوری ایران کے اس نعرے'' نہ شرقی نہ غربی، جمہوری اسلامی'' کی حفاظت کرنے کی کوئی فکر نہیں ہے۔

سب سے زیادہ دیکھی گئی مقالات خبریں
اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری