امریکی انٹیلی جنس 90 فیصد اخراجات ڈرگز کے کاروبار سے پوری کرتی ہے


امریکی انٹیلی جنس 90 فیصد اخراجات ڈرگز کے کاروبار سے پوری کرتی ہے

پاکستانی صحافی اور تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ امریکہ دنیا کے تین بڑے کاروبار تیل، اسلحہ اور ڈرگز کو اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے جس کے لئے اس ملک کے حکام دنیا بھر کے لوگوں کا خون بہا رہی ہے۔

ندیم شہزاد سینئرپاکستانی صحافی اور تجزیہ نگار، پریزیڈنٹ صحافتی تنظیم وائس آف جرنلسٹ پاکستان اور بین الاقوامی خبررساں ادارے ینگ انٹرنیشنل نیوز نیٹ ورک کےچیف رپورٹر نے تسنیم نیوز کو بھیجے اپنے مقالہ میں کہا ہے کہ دنیا میں سب سے بڑا کاروبار تیل کا ہے اور جو لوگ تیل کو کنٹرول کرتے ہیں وہ دنیا کی معیشت کو کنٹرول کرتے ہیں۔

دنیا میں دوسرا سب سے بڑا کاروبار اسلحے کا ہے۔ اسکا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی کل آمدن کا پچاس فیصد اسلحے کی فروخت سے حاصل ہوتا ہے اس لیے یہ بات اس کے مفاد میں ہے کہ دنیا میں مسلسل جنگیں جاری رہیں-

لیکن بہت کم لوگ جانتے ہونگے کہ دنیا میں تیسرا سب سے بڑا کاروبار ڈرگز (Drugs) کا ہے۔ لوگ اسکے متعلق بہت زیادہ اسلئے نہیں جانتے کہ یہ غیر قانونی طور پر ہوتا ہے اور اسکی ڈاکومینٹیشن نہیں کی جاتی-

امریکن سی آئی اے (CIA) دنیا کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی ہے جسکے آپریشنز دنیا بھر میں جاری رہتے ہیں جن پر بے پناہ اخراجات آتے ہیں۔ یہ اخرجات اس بجٹ سے کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں جو اس کے لئے منظور کیا جاتا ہے۔

"یاد رکھئے کہ امریکی سی آئی اے (CIA) اپنے ٪90 اخراجات ڈرگز کے کاروبار سے پوری کرتی ہے ۔"

دنیا میں دو خطے ایسے ہیں جہاں سب سے زیادہ ڈرگز پیدا ہوتی ہیں۔ ایک چین کے قریب میانمار اور تھائی لینڈ وغیرہ کا علاقہ ہے جس کو گولڈن ٹرائی اینگل کہا جاتا ہے جو کسی دور میں دنیا میں سب سے زیادہ افیون پیدا کرنے والا خطہ تھا۔

دوسرا خطہ جس کو آجکل گولڈن کریسنٹ کہا جاتا ہے وہ افغانستان کا علاقہ ہے جہاں دنیا کی تقریباً ٪90 سے زیادہ افیون اور ھیروئین پیدا کی جاتی ہے۔ ان میں سے اکثر افیون ان علاقوں میں پیدا کی جاتی ہے جہاں امریکیوں کا کنٹرول ہے اور امریکن آرمی کے لوگ کھلے عام یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ ہم افیون کی کاشت کو محفوظ بنانے آئے ہیں۔

مجاہدین نے جب افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا تو ملا عمر نے جولائی سنہ 2000ء میں افیون کی کاشت کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے مکمل پابندی لگا دی تھی اور دنیا بھر میں پہلی بار افیون یا ہیروئن کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی۔

امریکن حملے کے بعد افغانستان میں افیون کی کاشت میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور کہا جاتا ہے کہ اس عرصے میں سی آئی اے (CIA) نے اتنے کمائے کہ جب امریکہ میں بینک دیوالیہ ہونے لگے تھے تو سی آئی اے نے ڈرگز کے ذریعے کمائے گئے پیسوں سے ان بینکوں کو سہارا دیا۔

بہت کم لوگوں کو پتہ ہوگا کہ نیٹو کے کنٹینرز میں ٹنوں کے حساب سے ایسیٹک این ھائڈرائیڈ نامی کیمیکل افغانستان جاتا ہے اور آج تک کسی نے یہ سوال کرنے کی جرأت نہیں کی کہ آخر اس کیمیکل کو افغانستان میں کس مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسیٹک این ھائیڈرائڈ وہ کیمیکل ہے جو افیوں کو ہیروئین بناتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سی آئی اے (CIA) نے کچھ لوگوں کو اس کام کے لیے اپنا فرنٹ مین بنا رکھا ہے۔ حامد کرزئی کے بھائی ولی کرزئی ان میں سے ایک ہیں جنکے بارے میں اندازہ ہے کہ اگر غیر قانونی دولت کی کوئی رینکنگ ہو تو شائد وہ اس وقت دنیا کے امیر ترین شخص بن چکے ہیں۔

امریکہ کے افغانستان پر حملے کی بہت سی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ ہیروئین کے اس کاروبار کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنا تھا جس پر سی آئی اے (CIA) چلتی ہے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ اس ہیروئین کی سب سے زیادہ کھپت یورپ اور امریکہ میں ہی ہوتی ہے۔ چونکہ سی آئی اے (CIA)  کو کنٹرول کرنے والے امریکن عیسائی نہیں بلکہ وہ یہودی ہیں جنہوں نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے اس لئے ان کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ اس ہیروئین سے مرنے والے کون ہیں، عیسائی یا مسلمان۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری