کراچی ایکسپو2017؛ ایران سمیت 20 سے زائد ممالک کی کمپنیوں کی شرکت + تصاویر


کراچی ایکسپو2017؛ ایران سمیت 20 سے زائد ممالک کی کمپنیوں کی شرکت + تصاویر

پاکستان کے معاشی حب کراچی میں وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کی جانب سے پچیس سال بعد چار روزہ انٹرنینشنل ٹریڈ فیئر جاری ہے جس میں شرکاء کا کہنا ہے کہ ایران کی کمپنیاں جب بھی یہاں کسی نمائش میں آتی ہیں، میدان مار لیتی ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے معاشی حب کراچی میں وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کی جانب سے پچیس سال بعد چار روزہ انٹرنینشنل ٹریڈ فیئر جاری ہے۔ کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری اس بین الاقوامی تجارتی نمائش میں پاکستان، ایران، چین، جاپان، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ملائیشیا اور بیلاروس سمیت بیس سے زائد ملکوں کی کمپنیاں شریک ہیں۔

بین الاقوامی تجارتی نمائش کا افتتاح پاکستان کے صدر ممنون حسین نے چھبیس اکتوبر کی شام کیا، اس موقع پر نمائش گاہ میں اور اس کے اطراف سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، کسی کو بھی نمائش گاہ میں داخلےکی اجازت نہ تھی، اور جو اسٹالز مالکان پہلے سے نمائش گاہ میں موجود تھے انھیں بھی باہر نکال دیا گیا۔

نمائش کا باقاعدہ آغاز ستائیس اکتوبر کو ہوا، لیکن اس روز بھی صرف کاروباری حضرات کے داخلےکی اجازت تھی، جبکہ عوام کے لئے نمائش گاہ کو اٹھائیس اور انتیس اپریل کو کھولا گیا، چھ ہالز پر مشتمل اس بین الاقوامی نمائش میں تقریبا چار سو اشیا کے اسٹالز لگائے گئے ہیں، جن پر شہریوں کی دلچسپی دیدنی رہی۔

پاکستان کی مختلف کمپنیوں نے تعمیرات سے متعلق اسٹالز لگائے، جبکہ بعض کمپنیوں نے جدید موٹر سائیکلیں متعارف کروائیں، مختلف سرکاری اور نجی جامعات کے طلبا و طالبات نے بھی نمائش میں اپنی اختراع پیش کیں، جس میں بجلی  سے چلنے والی گاڑی نے شرکا کو متوجہ کیا، اس کے علاوہ مختلف صوبوں کی گھریلو دست کاریاں، کپڑے پر ریشم اور شیشے کا کام، مٹی کے برتن، ملتان کی صراحیاں، لکڑی پر نقش و نگار، سنگ مرمر سے تیار کردہ آرائشی اشیا، حیدرآبادی کھسے، پشاوری چپل، پرس، چوڑیاں، غرض ہر خاص و عام شے نمائش میں پیش کی گئی۔

ایران کے صوبے خراسان کی مشہور زمانہ کمپنی "نوبار" بھی اس بین الاقوامی نمائش میں شریک ہے، جس نے ایکسپو سینٹر کے ہال نمبر پانچ میں اپنا اسٹالز لگایا ہے، جبکہ "زر گروپ" کسی مصلحت کے تحت نمائش میں شریک نہ ہوسکا، تاہم ایران کمپنی نوبار کے کمرشل ڈائریکٹر یاسر کیانی فرد نے تسنیم نیوز ایجسنی کو بتایا کہ "بین الاقوامی نمائش شاندار ہے، ایسی ہی نمائشیں دو ملکوں کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے کا ذریعہ ثابت ہوتی ہیں، یہاں ہمارے کافی حریف ملکوں کی کمپنیاں بھی شریک ہیں، لیکن ہمیں فخر ہے کہ ہماری مصنوعات سب کے بیچ میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوں گی، ہم یہاں خشک دودھ، پیک دودھ، دہی، کریم اور دیگر اشیا لائے ہیں، ہماری اشیا کی قیمت کچھ زیادہ ضرور ہے، لیکن ان کا معیار کسی بھی طرح یورپی کمپنیوں سے کم نہیں۔"

نوبار کمپنی کے برابر میں ہی قائم ایرانی قونصلیٹ کا اسٹال خالی پڑا تھا، نمائش گاہ میں کسی ایرانی اعلیٰ حکام کی عدم شرکت پر نوبار کمپنی کے کمرشل ڈائریکٹر یاسر کیانی فرد نے کہا کہ "مجھے بھی یہ اسٹال خالی دیکھ کر بہت افسوس ہوا، ایران سے باہر کسی اور ملک میں قونصلیٹ ہی ہمارا دوسرا گھر ہوتا ہے، لیکن یہاں کوئی نہیں آیا، جو ہمیں پوچھتا، رہنمائی فراہم کرتا، ایران قونصلیٹ کا ایسا رویہ دیکھ کر تو مجھے لگتا ہے باقی کمپنیاں جو یہاں تجارتی مقاصد کے لئے آنا چاہ رہی ہیں، وہ بھی نہیں آئیں گی، اس معاملے پر قونصل خانے سے پوچھ گچھ ہونا چاہیئے۔"

انڈونیشیا، جاپان اور ملائیشیا نے ربڑ، کافی، خوردنی تیل، روایتی کھانے اور دیگر اشیا متعارف کرائی ہیں، جبکہ تمام ملکوں کے قونصل خانوں کے اسٹالز پر ان کے نمائندے بھی پورے وقت موجود رہے، جو شرکا کو اپنے ملک کے حوالے سے معلومات اور کاروباری مواقع سے متعلق آگاہی فراہم کرتے رہے۔

بیالیس سالہ اصغر علی نیو کراچی سے نمائش گاہ آئے تھے، جو مختلف ملکوں کے اسٹالز کا دورہ کر رہے تھے، تسنیم نیوز ایجنسی سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ "سارے ہی ملکوں کی بہترین اشیا یہاں موجود ہیں، لیکن ایران کی کمپنیاں جب بھی یہاں کسی نمائش میں آتی ہیں، میدان مار لیتی ہیں، اس بار بھی ان کی کمپنی کی کریم اور دودھ بہترین ہے، نمونے کے طور پر ایک پیکٹ دودھ پیا، مزہ آگیا، بہترین اور عمدہ دودھ ہے، میرا تو کہنا ہے کہ ایران کی کمپنی یہاں دودھ کا پلانٹ لگائے، لوگ بہت پسند کریں گے۔"

پاکستان کے صوبوں پشاور اور بلوچستان سے بھی کچھ کاروباری خواتین نے یہاں اسٹالز لگائے ہیں، جبکہ قیمتی پتھروں سے تیار زیورات بھی نمائش کی زینت ہیں۔

نمائش میں پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو بھی خاص اہمیت دی گئی ہے، جس کا واضح ثبوت ہالز نمبر چھ میں صرف چینی کمپنیوں کی شرکت اور اسٹالز ہیں، جبکہ گوادر کے حوالے سے بھی کافی تعمیراتی کمپنیاں سرگرم ہیں۔

بین الاقوامی نمائش میں پاکستان کے وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شرکت کر رہے ہیں، نمائش میں مختلف ملکوں کی درمیان کروڑوں ڈالر مالیت کے تجارتی معاہدے بھی متوقع ہیں، کراچی میں یہ بین الاقوامی تجارتی نمائش انتیس اکتوبر تک جاری رہے گی۔ 

سب سے زیادہ دیکھی گئی پاکستان خبریں
اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری